بنی اسرائل کے تین بندو کا واقعہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں
کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ و سلم
کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم سے پہلے کسی امت کے تین شخص (ایک ساتھ سفر پر نکلے۔ (چلتے چلتے رات ہو گی) رات گزارنے کے لئے وہ ایک غار میں داخل ہو گئے۔ اسی دوران پہاڑ سے ایک چٹان گری جس نے غار کے منہ کو بند
کردیا۔ (یہ دیکھ کر ) انہوں نے کہا کہ اس چٹان سے نجات کی یہی صورت ہے کہ سب
کے سب اپنے اعمال صالح کے ذریعہ اللہ تعالی سے دعا کریں (چنانچہ انہوں اپنے اپنے عمل کے واسطے سے دعائیں کیں)
ان میں
سے ایک نے کہا: یا الله آپ جانتے ہیں کہ
میرے ماں باپ بہت بوڑھے تھے۔ میں اہل و عیال اور غلاموں کو ان
سے پہلے دودھ نہیں پلاتا تھا۔ ایک دن میں
ایک چیز کی تلاش میں دورنکل گیا جب واپس لوٹ کر آیا تو والدین سو چکے تھے۔ پھر
بھی میں نے ان کے لئے دودھ دوہا اور اسے
پیالے میں لے کر ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا اس وقت بھی) سورہے ہیں۔ میں نے
ان کو جگانا پسند نہیں کیا اور ان سے پہلے اہل و عیال یا غلاموں کو دودھ پلانا بھی
گوارا نہ کیا۔ میں دودھ کا پیالہ ہاتھ میں لئے ان کے سرہانے کھڑ ان کے جاگنے کا انتظار کرتا رہا
یہاں تک کہ صبح ہو گئی اور وہ بیدار ہوئے تو میں نے انہیں دودھ دیا۔ اس وقت انہوں نے
اپنے شام کے حصے کا دودھ پیا۔ یا اللہ ! اگر میں نے یہ کام صرف آپ کی خوشنودی کے
لئے کیا تھا تو ہم اس چٹان کی وجہ سے جس مصیبت میں پھنس گئے ہیں اس سے ہمیں نجات
عطا فرمادیں۔ اس دعا کے نتیجہ میں وہ چٹان تھوڑی سی سرک گئی لیکن باہر نکلتاممکن نہ ہوا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ دوسرے شخص نے دعا کی یا الله ! میری ایک چچا زاد بہن تھی جو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی۔ میں نے (ایک مرتبہ ) اس سے اپنی نفسانی خواہش پوری کرنے کا ارادہ کیا لیکن وہ آمادہ نہیں ہوئی یہاں تک کہ ایک وقت آیا کہ قحط سالی نے اسے میرے پاس آنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے اسے اس شرط پر ایک سو بیس دینار دیئے کہ وہ تنہائی میں مجھ سے ملے۔ وہ آمادہ ہو گی یہاں تک کہ جب میں اس پر قابو پا چکا (اور قریب تھا کہ میں اپنی نفسانی خواہش پوری کر دیں تو اس نے کہا کہ میں تمہارے لئے اس بات کو حلال نہیں سمجھتی کہ تم اس مہر کو ناناحق توڑو (یہ سن کر میں اپنے برے ارادسے باز آگیا اور میں اس سے دور ہو گیا حالانکہ مجھے اس سے بہت زیادہ محبت تھی اور میں نے وہ سونے کے دینار بھی چھوڑ دیے جو اسے دیئے تھے۔ یا اللہ ! اگر میں نے یہ کام آپ کی رضا کے لئے کیا تھا تو ہماری اس مصیبت کو دور فرمادیں چنانچه ده کچھ اور سر ک گیی لیکن پھر بھی نکلنا ممکن نہ ہوا۔
تیسرے نے دعا کی یا اللہ ! کچھ مزدوروں کو میں نے مزدوری پر رکھا تھا، سب کو میں نے مزدوری دے دی صرف ایک مزدور اپنی مزدوری لئے بغیر چلا گیا تھا۔ میں نے اس کی مزدوری کی رقم کو کاروبار میں لگا دیا یہاں تک کہ مال میں بہت کچھ اضافہ ہو گیا۔ کچھ عرصہ بعد وہ ایک دن آیا اور آ کر کہا: اللہ کے بندے! | مجھے میری مزدوری دے، میں نے کہا یہ اونٹ، گائے، بکریاں اور غلام جو ہیں نظر آرہے ہیں یہ تمہاری مزدوری ہے لیکن تمہاری مزدوری کو کاروبار میں لگا کر یہ منافع حاصل ہوئے ہیں۔ اس نے کہا: اللہ کے بندے مزاق نہ کر، میں نے کہا مزاق نہیں
کر رہا، (حقیقت بیان کر رہا ہوں چنانچہ (میر ی وضاحت کے بعد وہ سارا مال لے گیا، کچھ نہ چھوڑا۔ یا اللہ ! اگر میں نے یہ کام صرف آپ کی رضا کی خاطر کیاتھا تو یہ مصیبت جس میں ہم پھنسے ہوئے ہیں دور فرما دیں چنانچہ وہ چٹان بالکل سرک گئی اور غار کا منہ کھل گیا اور سب باہر نکل آئے۔ (بخاری)
The story of the
three slaves of Bani Israel
Hazrat Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) said:
I heard, Messenger of Allah (may peace be upon him) said:
Three men of a nation before you (went on a journey together.
(It will be night while walking).
They entered a cave to spend the night. Meanwhile,
a rock fell from the mountain which rock closed the mouth
of the cave. (Seeing this) he said that the only way to get rid
of this rock is to pray to Allah Almighty through one's good deeds
(so he prayed for his own good deeds).
One of them said: O Allah, you know that my parents were
very old. I did not breastfeed my family and slaves before
them. One day he went out looking for something.
When he came back, his parents were asleep.
Still, I milked them for them and took them in a bowl and
came to serve them. I did not like to wake them up and
did not even like to breastfeed my family or slaves before
them.
I stood by his head with a cup of milk in my hand and
waited for him to wake up until morning and when he woke up I gave him milk. At
that time, he drank part of his evening milk. O Allah! If I did this only to
please you, then save us from the trouble we are stuck in because of this rock.
As a result of this prayer, the rock slipped a little but it was not possible
to get out.
The Prophet (peace and blessings
of Allah be upon him) said: The other person prayed, O Allah! I had a cousin
who was my favorite. I (once) tried to satisfy my desire with her but she was
not ready until there came a time when famine forced her to come to me. I gave
him one hundred and twenty dinars on the condition that he meet me alone She
will be ready until I have overcome it (and I was about to fulfill my desire).
She said: I do not consider it lawful for you to break the seal unjustly. I
gave up my evil intentions and I got away from him even though I loved him so
much and I gave up the gold dinars that I gave him. O Allah! If I did this for
your pleasure then save us from the trouble we are stuck in because of
this rock. As a result of this prayer, the rock slipped a little but it was not
possible to get out.
The third prayed, O Allah! I hired some workers,
I paid all of them, only one worker left without paying
his wages. I invested his wages in the business until the
wealth increased a lot. Sometime later he came one day
and said: Servant of Allah! | Give me my wages,
I said these camels, cows, goats and slaves are visible,
this is your wages, but by using your wages in business,
these profits have been obtained. He said: Do not make fun
of the servant of Allah, I said don’t make fun ,
(I am stating the truth) so (after my explanation he took all
the wealth, left nothing. O Allah! If I had done this only
for your pleasure, then this is the trouble in which we are
stuck.) So the rock slipped away and the mouth of the
cave opened and everyone came out. (Bukhari)